وہی توپوں بندوقوں کی گھن گرج جاری
پہلے سے جو تھا ،وہی خوف ہے طاری
وہی رستا لہو ہے وہی آگ کے شعلے
ہوتی ہے زباں بند ،جو یہاں سچ بولے
قتل ہوتے جواں اور یتیم ہوتے بچے
اُمید پہ قائم کے حالات ہوں گے اچھے
بدل چکی ہے دنیا اور بدلہ گیا ہے زمانہ
اِن بچوں کی قسمت ،گھٹ کے مر جانا
ڈال دی ہےدنیا نے ستاروں پہ کمند
مگر کشمیری بچے،آج بھی ہیں بند
بیوائوں کی پکار اور یتیموں کی آواز
کہیں گرتے گولے کہیں جنگ کے ساز
کوئی تو سنے حقوق انسانی کی پکار
کوئی تو سنے ان گولیوں کی بوچھاڑ
بربریت ہے مسلط جس میں کوئی شک نہیں
کیا چین سے جینے کا یہاں کوئی حق نہیں
الیاس آسی
تبصرے